جاذب نظر علامہ سید محمد طیب شاہ

جاذب نظر علامہ سید محمد طیب شاہ

حضرۃ العلامہ مفتی محمد عبید الحق نعمی قادری

====
بر صغیر تقسیم ہونے کے بعد آل رسول قطب الاولیاء حضرت علامہ سید احمد شاہ سری کوٹی القادری علیہ رحمۃ الباری نے اپنے مریدوں کو لیکر چٹا گانگ میں انجمن رحمانیہ احمدیہ سنیہ ٹراسٹ کی بنیاد رکھی .

جامعہ احمدیہ سنیہ عالیہ
جب آپ نے دیکھا کہ گستاخانِ رسول اللہ صلی علیہ وسلم عظمت مصطفٰے اور شان ولایت پر چاروں طرف سے زبان وقلم کے ذریعے سے جارحانہ حملہ کرنا شروع کئے تواہل سنت وجماعت کی طرف سے قرآن وسنہ کی روشنی میں انکی مدافعت اور دندان شکن جواب دینے کیلئے صاحب علم سنی علماء کرام کی ضرورت محسوس کی۔ اسلئے آپ نے سچا علماء اہل سنت تیار کرنے کیلئے سولہ شہرچٹاگانگ میں ایک عظیم سنی ادارہ ْ ٍجامعہ احمدیہ سنیہ عالیہ ‘ تعمیر فرمائیجامعہ احمدیہ سنیہ عالیہ تعمیر فرمائی،

حصول علم کیلئے مدرسہ میں داخلہ
قطب الاولیاء کی حیات ظاہری میں اپنے فرزند ارجمندقطب الارشاد آل رسول مرشدنا حضرت علامہ سید محمد طیب شاہ القادری علیہ رحمۃ الباری حافظ قرآن قاری درواں ہونے کے بعد اہل سنت کا عظیم ادارہ دار العلوم رحمانیہ میں داخلہ لیا اور درس نظامی کے جملہ علوم وفنون میں ماہر ہوکر فراغت حاصل کی تواپکے والد محترم قطب الاولیاء نے سلسلۂ عالیہ قادریہ میں آپکو داخل فرمایا اور تمام علوم باطنی سے سرفراز فرماکر خلافت عظمی عطاکی اور دربارعالیہ قادریہ سریکوٹ شریف کی زینت سجادہ بخشی،
واضح ہو کہ ٓاپکے والد محترم حضرت سید احمد شاہ سری کوٹی علیہ الرحمہ حضرت خواجۂ خواجگاں شیخ المشائخ عبد الرحمان چوہروی علیہ الرحمہ کے خلیفۂ اعظم تھے اور خواجہ چوہروی حضرت سیدنا حضرت خضر علیہ السلام کے تلمیذ رشید تھے ٗساتھ ہی شہنشاہِ بغداد حضرت غوث الاعظم عبد القادر جیلانی رضی عنہ کے نور نظر تھے اور آپکے فیض باطنی اور علوم لدنی کے پیکرتھے ۔ یہی وجہ ہے کہ اپکے والد محترم حضرت علامہ حافظ سید احمد شاہ علیہ الرحمۃخواجہ چوہروی خضری کے خلیفہ اعظم ہونے کے ناطے علم خضری اور علم حضوری دونوں علوم کے مجمع البحرین تھے۔چنانچہ آپکوبھی والد مکرم نے مذکور دونوں علوم کا مخزن بنا دیا ۔ مرشدنا علامہ سید محمد طاہر شاہ فرماتے ہیں کہ شہنشاہ چوہروی کوجو کچھ ملا داد حضور کو دیدیا اور دار حضورکو جو کچھ ملا سب کچھ حضور قبلہ کودیدیا۔

مدرسہ قادریہ طیبہ عالیہ ڈھاکہ 
حضور قبلہ قطب الارشاد مرشدنا حضرۃ العلام حافظ سید محمد طیب شاہ القادری علیہ رحمۃ الباری نے محسوس کیا کہ ایک طرف والد محترم قطب الاولیاء نے رنگون اور چیٹاگانگ کے سیکڑوں مسلمانوں کو سلسلۂ عالیہ قادریہ میں داخل کرکے عقائد کی اصلاح اور فیوض باطنی سے مالا مال کرکے انہیں متبع سنت اور پابند شریعت بنادیا ۔ دوسری طرف جامعہ کے فارغ التحصل علمائے کرام نے قران وسنہ کی روشنی میں گستاخان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مدافعت میں ہمہ تن گوش مصروف ہیں۔ لہذا نتیجۃً چاٹگام میں اہل سنت وجماعت کی اکثر یت نظر آنے لگی ۔ البتہ چاٹگام کے باہر دوسرے اضلاع میں سنیت دال میں نمک کیطرح تھی۔
اسلئے مرشد کریم قطب الارشاد سید محمد طیب شاہ علیہ الرحمۃ نے بنگلہ دیش کی راجد ھانی ڈھاکہ کے محمدپور میں عظیم الشان سنی ادارہ مدرسۂ قادریہ طیبیہ سنیہ عالیہ ، چاٹگام میں جامعہ کے علاوہ حالی شہر میں مدرسہ طیبیہ اسلامیہ سنیہِ ، چندر گھونامیں طیبیہ ودودیہ سنیہ سنیر مدرسہ وغیرہ کی تعمیر فرماکر دین اسلام اور مذہبِ مہذب اہل سنت وجماعت کی ترویج وتشہیر میں تاریخی خدمت انجام دی ۔ اور ان مدارس کے فارغ التحصیل مشاہر علماء اہل سنت بنگلہ دیش کے ہرخطے میں اہل سنت کی نشر واشاعت میں مشغول ہیں ، اورباطل فرقے گستاخان مصطفٰے کی تزویر سے مسلمانان بنگلہ دیش کے ایمان وعمل کے تحفظ میں مصروف ہیں، علاوہ ازیں اندرون اور بیرون ملک میں بھی دہشتگروں اور دشمنان اہل سنت وجماعت کیساتھ برسر پیکر ہیں۔

درس قران کریم 
آپ ۱۹۷۶ء ؁ سے لیکر ۱۹۸۶ء ؁ تک خانقاہ قادریہ سیدیہ طیبیہ بلواردیگھی پار،چاٹگام میں روزانہ نماز فجر کے بعد تفسیر قرآن فرماتے تھے، سامعین میں سے اگر کسی کے دل میں کوئی سوال پیدا ہو تا تو آپ دوران تفسیر جواب ارشاد فرماتے ، جواب سنکر وہ حیران اور شثدر ہجاتے تھے، یہ آپکی بہت بڑی کرامت تھی ۔ حضور قبلہ کی اردوتفسیر کو بنگلہ میں ترجمہ کرناحقیر راقم الحروف کا ذمہ تھا ، فقیر پر حضور قبلہ کی تقریروں کا ترجمہ کرنا بہت بڑا احسان تھا ۔
بیعت
آپکے اور آپکے سجادہ نشین پیر طریقت رہبرِ شریعت مرشدنا مرشد برحق حضرت علامہ سید محمد طاہر شاہ دامت برکاتہم القدسیہ کے دست حق پر ست پر بیعت کرکے تخمیناً ایک کروڑ پچاس لاکھ بندۂ خدا اللہ تعالی ورسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا حاصل کرنے میں مصروف ہیں ۔ اللہ ورسولہ اعلم

مقام اعلحضرت بقلم طیب شاہ
مرشدنا حضرت علامہ سید محمد طیب شاہ علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں کہ فرقۂ باطلہ کی فتنہ سامانیاں،بے ادبیاں اور عقائد فاسدہ نے جب طوفان کی شکل اختیار کی تو اعلحضرت (امام احمد رضا خاں ) کی تحریرات نے کشتی نوح کیطرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو اپنی آغوش میں لے لیا اور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے دریائے رحمت سے فیضیاب فرمایا ، اعلحضرت کا نعتیہ کلام سننے سے صاحب ایمان وجد میں آجاتاہے ۔ مقام غور ہے کہ جس شخص کی زبان پہ یہ کلام جاری ہوا اس ہستی کے سینے کی کیا کیفیت ہوگی؟ لاریب آپکو فنافی الرسول کا مقام حاصل تھا ۔
[امام احمد رضا ارباب علم دانش کی نظر میں صفحہ ۱۴۱ ۔ ازمولنا یسین اختر مصباحی بحوالہ پیغامات یوم رضا،لاہور، صفحہ ۳۱]

ماہنامہ ترجمان اہل سنت کا اجراء 
آپ نے بنگلہ دیش میں عقائد اہل سنت اور سنت مصفطے کو عام کرنے کیلئے ماہنامہ ترجمان اہل سنت انجمن کے زیر اہتمام جاری فرمایا ۔ آج سیکڑوں مسلمانوں اس ماہنامہ کے ذریعہ سے اپنے عقائد کو اصلاح کرکے اہل سنت و جماعت میں شامل ہونیکا شرف حاصل کئے۔

غوثیہ کمیٹی بنگلہ دیش
مرشد کریم نے غوثیہ کمیٹی بنگلہ دیش بنانے کا مریدوں کو حکم فرمایا چنانچہ آج بھارت ٗپاکستان ٗ اندرون ملک اور بیرون ملک سیکٹرو ن غوثیہ کمیٹی کی شاخیں قائم ہوگءں ۔مرشد کریم موجود حضور قبلہ کے حکم کے مطابق پیر بنگال حضرت علامہ سید محمد صابر شاہ مدظلہ العالی نے مولنا محمد عبد المنان صاحب کی نگرانی میں جامعہ کے مشاہیر علماء اعلام کو بنگلہ زبان میں غوثیہ تربیتی نصاب لکھنے میں خامہ فرسائی کا موقع فراہم فرمایاکہ غوثیہ کمیٹی کے بھایؤں قران وسنہ کی روشنی میں تالیف کردہ تربیتی نصاب کے ذریعہ سے اہل سنت وجماعت کے عقائد کی اشاعت ٗسنت مصفطے پر عمل اور دہشت گرون اور تخریب کاروں سے محفوظ رہنے کی تعلیم دیتے ہیں

اخراجات 
انجمن رحمانیہ احمدیہ سنیہ کے زیر اہتمام قائم کردہ بنگلہ دیش کے تمام مدارس میں دینی تعلیم دیجاتی ہے ۔ مرشد نا حضرت علامہ حافظ سید محمد طیب شاہ مرشدنا سید محمد طاہر شاہ اور پیر بنگال سید محمد صابر شاہ انجمن کے سرپرست ہیں مرشدنا علامہ سید محمد طیب شاہ رحمۃ اللہ کے ارشاد گرامی کے مطابق کروڑوں پیر بھائیوں کے چندہ سے انجمن تمام مدارس کے اخراجات برداشت کرتے ہیں پکا دل ہمیشہ عشق مصطفے سے لبریز رہتاتھا ٗ جب آپکے سامنے کوئی نعت رسول پڑھتا توآپکی آنکھوں سے آنسوں رواں ہوتے تھے۔ جسطرح ہر صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا عقیدہ تھاکہ آقائے دوجہاں مجھے زیادہ پیار فرماتے ہیں اسیطرح آپکے ہر مرید کا تصوریہ ہوتاتھا کہ قبلہ حضور مجھے زیادہ محبت کرتے ہیں ۔ آپ اخلاق رسول اور اُسوۂ حسنہ کامجسمہ تھے ۔ آپ دنیا سے پردہ فرمانے کے باجود بھی ہر مرید کا عقیدہ ہے کہ میرے مرشد کریم میرے دل میں موجود ہیں ۔ قطب الاولیاء حضرت علامہ حافظ سید احمد سریکوٹی اور آپکے شاہزادہ حضرت علامہ حافظ سید محمد طیب شاہ علیہما الرحمۃ دونوں اولادرسول بھی تھے ٗ سنی بھی تھے اور سنی گربھی تھے اور دونوں حضرات علوم خضری اور علوم حضوری کے مجمع البحر ین تھے ۔ اور اپنے آپکو بہت چھپاتے تھے حتی کہ حضور قبلہ سید محمد طیب شاہ علیہ الرحمۃ فرما تے تھے کہ جسطرح عورت حیض کو چھپاتی ہے اولیاء اللہ اپنی ولایت کو اس سے بھی زیادہ چھپاتے ہیں۔ آپ تکبرٗغیبت ٗریا وسمعہ سے بہت دور رہتے تھے اور مریدوں کو بھی ان ناگفتہ بہ کر داروں سے پرہیزکرنے کی تعلیم فرماتے تھے ۔

جشن جلوس عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم
آپکے ارشاد گرامی کے مطابق ۱۹۷۴ء ؁ سے ۹ربیع الاول شریف ڈھاکہ میں اور ۱۲ربیع الاول چاٹگام میں انجمن کے زیر انتظام جشن جلوس عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم نکالے جاتے تھے ۔ ۱۹۷۶ء ؁ سے لیکر ۱۹۸۶ء ؁ تک آپکی سیادت اور قیادت میں جشن جلوس عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم نکالاجاتا تھا ۔ جلوس میں لاکھوں عاشق رسول کی شرکت ہوتی تھی آپکے بعد آپکے شاہزادہ سجادہ نشین دربار عالیہ قادریہ سریکوٹ پیر طریقت راہنمائے شریعت مرشد نا حضرت العلامہ سید محمد طاہر شاہ دامت برکاتہم القدسیہ کی قیادت میں جلوس پر تپاک طریقہ سے نکلاجاتاہے ۔اخباریوں کی رپورٹ کے مطابق ۲۵ یا ۳۰ لاکھ ( اللہ ورسولہ اعلم) فزندان توحید عشق مصطفے سے سرشار ہوکر دنیا کے عظیم جلوس میں شریک ہوتے ہیں ۔ یہ بھی آپکی بہت بڑی کرامت ہے ۔

خرف آخر 
حضور کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے بارگاہ الہی میں دست بدعا ہوں کہ اللہ تعالی تمام مسلمانانِ عالم کو عمومًا اور پیر بھائیوں کوخصوصًا کردار ٗ وگفتارٗ نششت وبرخواست میں اولیاء اللہ رضی اللہ عنہم کے اخلاق حسنہ کو اپنانے کی توفیق عطافرمائے اور اس پرفتن دور میں عالم اسلام کے مسلمانوں کی جان ومال ایمان وعمل دہشت گروں اور تخریب کاروں سے محفوظ رکھے آمین ! بحرمۃ سید المرسلین صلی اللہ علیہ واٰلہِ وسلم
—0—

Tags:

Share:

Leave Your Comment